دولت عثمانیہ کا بانی
عثمان اول اور جنگیں
اعلی قائدانہ صلاحیتوں کا مالک عثمان بن ارطغر ل بڑا جری اور بہادر تھا 1301ء میں جب بیرنظینون نے بورسہ ،مادانوس، اودہ، نوس ، کتہ ، کستلہ کے امرا نے ایک معاہدا تشکیل دیا جس سے نوازیدا سلطنت عثمانیہ کو تباہ اور برباد کرنا تھا لیکن عثمان خود جنگوں میں اترا اور صلیبوں کو شکشت دی عثمانیوں کے قریب عثمان کی بہادری ایک تاریخ بن گی
دانائی
جب عثمان اپنے قبیلے کا سردار بنا اس نے سلطان علاؤ الدین کی نصرانی کی مدد کر کے نا قابل شکشت شہروں کو فتح کیا اور مضبوط قلعوں کو فتح میں اس کا ساتھ دیا ۔اسی وجہ سے سلطان علاؤ الدین نے بڑی عزت دی اور اپنے نام کا سکہ ڈالنے کی اجازت دی جو عثمان نے اپنے ماتحت علاقوں میں رائج کیا
اخلاص کا پیکر
عثمان کے قریب رہنے والے کو جب پتا چلا وہ ایک مخلص جانباز ہے تو سلطنت کو ستونوں پر کھڑا کرنے کے اٹھ کھڑے ہوئےاور دشمن کے لیے نا قابل عبور دیوار بن گے۔
مضبوط ارادے
سپہ سالار عثمان کی شخصیت
اعلی کردار کے مالک عثمان جذبہ ایمانی سے بھرے ہوے تھے ۔بروسہ کے سپہ سالار امیر اقراینوس نے عثمان کی شخصیت کو جان کر مسلمان ہو گیا عثمان کے اعلی پائے کے سپہ سالارعں میں شمار ہونے لگا سلطنت کے کئی سپہ سالار عثمان سے متا ثر ہوے اور آ پ کے جنگ کے طریقہ کا ر کو پسند کرنے لگے آ پ کے دور میں کئی جماعتیں عثمانی جھنڈے تلے جمع ہوئی جس طرح غزایا روم یعنی کے رومی غازی ۔یہ جماعت عباسیوں کے دور میں بھی رومیوں کی سرحد پر نظر رکھتی تھی
اسی طرح ایک اور جماعت جو امیر لوگوں پر مشتمل تھی الاخیان یعنی الاخوان جو مسلمانوں کی ما لی مدد بھی کرتی تھی جماعت اکثر تاجر درد دل رکھنے والے تھے یہ مساجد ہوٹلوں اور سلطنت کے رفاہی کاموں میں حصہ لیتے تھے
سلطنت عثمانیہ کا عدل
0 تبصرے